اعلی دینی قیادت: صاحبانِ عقل و دانش کی رائے امن و سلامتی کی ضامن ہوتی ہے وہ معاملات کا ہر لحاظ سے جائزہ لے کر درست رائے دیتے ہیں

زندگی کے امور یقینی طور پر آسانیوں اور مشکلات سے بھر جاتے ہیں ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم زندگی کے تمام پہلوؤں اور مراحل میں صاحبانِ عقل و دانش کی طرف رجوع کریں اور ان سے مشورہ کے بغیر آگے نہ بڑھیں کیونکہ ایسا کرنا بعد میں پچھتاوے کا سبب بنتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے نماز جمعہ کے دوسرا خطبہ میں کیا۔ روضہ مبارک امام حسین(ع) میں (30 ربيع الآخر 1441هـ) بمطابق (27 دسمبر 2019ء) کو علامہ صافی نے اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خطبۂِ جمعہ میں فرمایا:

صاحبانِ عقل و دانش کی یہ خاصیت ہو تی ہے کہ وہ اندازوں کی بنا پر رائے نہیں دیتے، اور نہ ہی جذبات سے متاثر ہوتے ہیں کیونکہ جذبات سے مسئلے حل نہیں ہوتے، وہ معاملات کا ہر لحاظ سے جائزہ لیتے ہیں، اور جب وہ فیصلہ کرتے ہیں یا رائے دیتے ہیں تو وہ اسی حد تک فیصلہ اور رائے دیتے ہیں جو فیصلے کی درستگی کی ضامن ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ انسان کو بعض اوقات کسی نصیحت کرنے والے، کسی سکھانے والے، راستہ دکھانے والے، کسی دانا، کسی عاقل کی تلاش ہوتی ہے اور عاقل سے مراد وہ شخص ہے جو مسئلے کی تشخیص اور اس کا حقیقی حل ایجاد کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔
عقل و دانش اور دانائی کے حامل لوگ ہر معاشرے میں ایک طرح کی رحمت ہیں، اور انسان ان کی طرف رجوع کرتا ہے تاکہ وہ اسے اس کے مسئلے سے نجات کی طرف رہنمائی کریں۔ آپ معاشروں کی تاریخ پڑھ کر دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ زیادہ تر مسئلہ اہل دانش میں نہیں ہوتا بلکہ اصل مسئلہ معاشرے میں موجود ان افراد ہمیں ہوتا ہے جو دانا لوگوں کی بات نہیں سنتے، اسی طرح ایک مسئلہ عقل و دانائی کے حامل ہونے کا غلط دعوی کرنے والے بھی ہیں، لیکن اس دعوے کا یہ مطلب نہیں کہ اصل صاحبانِ عقل و دانش اور فہم و فراست رکھنے والے لوگ بھی ان جھوٹے دعویداروں کی مانند ہیں، جب کوئی انسان اپنے اّپ کے بارے میں بڑا ذہین فتین اور عقل مند ہونے کا دعوی کرتا ہے تو بہت سے حقائق اس سے پوشیدہ ہو جاتے ہیں اور وہ اپنے اوپر حقیقی بصیرت کا دروازہ بند کر لیتا ہے۔

..... میں کہہ چکا ہوں کہ اصل مسئلہ اہل عقل و دانش نہیں بلکہ اصل مسئلہ ان کی بات نہ سننا ہے ان کی بات پر عمل نہ کرنا ہے، ہم میں سے ہم میں سے ہر ایک اپنی زندگی میں ایسے مسائل سے گزرتا ہے جس کے لئے اسے صلاح کار کے صلاح مشورے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ انسان خوش قسمت ہوتا ہے جسے اس کی مشکل کا حل بتایا جاتا ہے عقلمند اس وقت خوش ہوتا ہے جب اسے حل ملتا ہے اور وہ اس پر عمل کرتا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: