اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی (دام عزہ) نے (21 جمادى الأولى 1441هـ) بمطابق (17 جنوری 2020ء) کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کی امامت فرائض ادا کیے اور جمعہ کے اجتماع سے سـچائی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
سچائی کے بہت سے معاشرتی، فکری، ثقافتی اور عبادتی آثار ہیں جو اس اس کی اہمیت اور فضیلت کو روشن کرتے ہیں ہم ان میں سے چند کا یہاں ذکر کرتے ہیں:
سچائی معاشرے کے افراد کے درمیان اعتماد کو قائم کرتی ہے، ہر طرح کے انسانی و مادی رشتوں کم مضبوط بتاتی ہے جس سے معاشرے میں امن و امان، سکون، یکجہتی، تعاون اور ایک دوسرے کو سمجھنے اور قبول کرنے کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔
اگر معاشرے میں سچائی نہیں ہو گی تو معاشرہ چاہے دیندار ہے یا نہیں دونوں صورتوں میں اقتصادی اور سماجی معاملات میں کامیابی نہین ملے گی اور خبروں، معلومات اور حقائق پر یقین نہیں رہے گا جس سے پورا نظام درھم برھم ہو جائے گا۔
سچا انسان سب سے محبت، احترام اور قدر دانی سمیٹتا ہے لوگ اس کے قرب کے خواہش مند ہوتے ہیں اور وہ بھی اس ماحول میں اپنی زندگی کا اچھا برا وقت خوشگوار انداز میں گزار سکتا ہے۔
اگر معاشرے کے افراد سچے ہوں تو اس سے زندگی کے تمام شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون اور بھلائی کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے اور اس میں سماجی اقدار پروان چڑھتی ہیں۔ ہمیں اس وقت اپنے آپ، اپنے معاشرے اور وطن کو ان مشکلات سے نکالنے کے لیے ایک سچے حاکم اور سچے انچارج کی ضرورت ہے کہ سچائی کے ساتھ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور اپنے وعدوں میں بھی سچا ہو۔ ہمیں ان مشکلات سے نکلنے کے لیے سچے میڈیا کی ضرورت ہے جو ہم تک سچی خبریں پہنچائے، ہمیں سچے سیاسی، سماجی اور تاریخی تجزیہ کار کی ضرورت ہے، ہمیں سچے کاتب اور مؤرخ کی ضرورت ہے کہ جو اقوام اور تاریخ کے واقعات کو سچائی سے ہم تک پہنچائے، تاکہ ہم تاریخ، اقوام اور اصلاحی قائدین کے تجربات سے استفادہ کر سکیں، ہمیں اقوام کے عقائد، نظریات، افکار اور ثقافت کو سچائی سے بیان کرنے والے کی ضرورت ہے تاکہ تاریخ کسی ہیر پھیر کے بغیر ہو اور لوگوں کو گمراہ نہ کرے، اسی طرح ہمیں سچے ڈاکٹر، سچے انجینیئر، سچے ملازم، سچے استاد، سچے کسان، سچے مزدور، سچے شہری کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے ہر شعبۂ زندگی میں سچائی سے کام لینے کی ضرورت ہے، اگر ایسا ہو گیا تو پھر ہی ہم ترقی کر سکتے ہیں۔