ملک کی زرعی شناخت کے تحفظ کے منصوبے کے آغاز کو تین سال گزر چکے ہیں۔

عراق ان ممالک میں سے ایک ہے جو کھجور کی بہترین اقسام کی پیداوار میں پہلے درجے پر تھا لیکن پھر یہاں کھجور کی پیداوار میں بتدریج کمی ہوتی گئی یہاں تک کہ عراق میں کھجور کے درختوں کی تعداد کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ جس کی بنیادی وجوہات کھجور کی کاشت کے لیے مختص اراضی کا رہائشی، زرعی یا صنعتی مقاصد کے لیے بے دریغ استعمال تھا۔

اسی طرح کربلا بھی کھجوروں کی کاشت اور پیداوار کے حوالے سے مشہورعلاقہ تھا لیکن یہاں بھی متعدد وجوہات کی بنا پر کھجور کے باغات کو نہایت بے دردی سے ختم کر کے رہائشی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دولت کو معدومیت سے بچانے کے لیے ویران اور وسیع و عریض صحرائی علاقوں میں کھجور کی نادرو نایاب اقسام کی کاشت کے لیے ماڈل فارمز بنائے۔

تین سال قبل آج ہی کے دن یعنی 23 جنوری 2017 کو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی جانب سے کھجور کے پہلے ماڈل فارم کی بنیاد رکھی گئی گی جو آج 500 دونم رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں کھجور کی 78 نادر اقسام کے8422 درخت ہیں۔ یہ اقسام درج ذیل ہیں۔

برحي نسيجي، برحي محلّي، بلكة، بريم، عمراني، شويثي، مكتوم، شكّر، خستاوي، زهدي، فحل، أخت الفحل، طه أفندي، خيارة، خضراوي، بصراوي، تبرزل أحمر، حساوي، مكّاوي، دكل حلوة، دكلة حمرة، ميرحاج، مطوّك، تبرزل، عويدي، ساعي، شويثي أحمر، دكل أصفر، دكل أخضر، سكّري، أبو السلّي، أمّ البلاليز، جمال الدين، خصبة، بغلي، أزرق أزرق، قرنفل، دهينة، أشقر، دكلة عجيبة، بربن، ديري، كركوكلي، قل حسيني، هلالي، نجدي، ابراهيمي، فرض أبيض، نيتة سيف، خلاصة، حلوة الجبل، فضيلي، فليلة، أصابع العروس، مجهول، حويز، شيشي، نوادر، بيرغ دار، علانة، أشرسي، بدراوي، شمعي، كنطار، أسود بيذنجاني، إسحاقي، سعادة، دجواني، جديد، حمرة عبد السيّد، هبر الجاموس، دكل أسود، خنيزي، زاملي، أبو معان، جوزي سماوي، صعقي+

لیکن یہ اس منصوبے کی شروعات ہیں جبکہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام اس منصوبے کو دوبارہ اسی سطح تک لانا چاہتا ہے جو کبھی عراق کو کھجور کی کاشت اور پیداوار کے حوالے سے حاصل تھا۔

اس منصوبہ کے اغراض ومقاصد درج ذیل ہیں:

1- ملک کی زرعی شناخت کا تحفظ۔ اور بحالی



2- یہ کھیت آندھی اور دھول کے طوفان کو روکنے کے لئے قدرتی رکاوٹ کا کام کریں گے۔



3- مقامی افرادی قوت کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا۔



4- مقامی مارکیٹ کو اچھے اور نایاب معیار کی زرعی فصلوں اور پھلوں کی فراہمی میں تعاون کرنا۔



5- زرعی صنعتی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو ملازمت دینا اور ان کو ان کے مناسب میدان میں رکھنا۔



6- آرٹیژن کنوؤ ں سے زمینی پانی سے استفادہ۔



7 - نایاب پھلوں کے درختوں کی مختلف اقسام کی کاشت اور ان سےاستفادہ۔



8- مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کے تجربات کی روشنی میں جدید زرعی اور صنعتی تکنیکوں اور میکانزم کا تعارف۔



9- اس پروجیکٹ کے ذریعے نادر قسم کی کھجور کے درختوں کے نرسری تیار کرنا۔

10- وسیع صحراء کو سرسبز و شاداب علاقوں میں تبدیل کرنا۔

واضح رہے کہ کھجور کے ان فارمز کو آرٹیژن کنووں کے ذریعے زیر زمین پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور اس مقصد کے لئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے الساقی واٹر مینجمنٹ پروجیکٹ سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: