نمائندہ اعلی دینی قیادت: اللہ ہمیں خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الورف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے بروز جمعہ (٢٤ رجب ١٤٤١هـ) بمطابق (٢٠ مارچ ٢٠٢٠ء) کو پوری دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے سبب ملک کو درپیش چیلیجز کے بارے میں ایک ویڈیو پیغام دیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے:

ہمارے عقیدہ کے مطابق جس چیز کا بھی ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے وہ اللہ تعالی نے ہمارے لیے لکھی ہے (قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا)۔ اس کا معنی یہ ہے کہ ایک مومن انسان ہمیشہ مطمئن رہتا ہے اور یہی وہ تعلق ہے جو اللہ اور اس کے بندے کے درمیان ہوتا ہے، ہمارا اللہ تعالی سے تعلق اور معاملہ صرف خیر اور صرف رحمت کی بنیاد پر ہے، جو کچھ بھی اللہ تعالی کی طرف سے اپنے بندے کے لیے قرار دیا جاتا ہے اس کے حوالے سے انسان کو عبودیت کی انتہا کا مظاہرہ ہی کرنا چاہیے۔

اسی لیے ایک مومن انسان ہمیشہ پرسکون اور پر وقار رہتا ہے، اس دنیا یا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم نے یہاں سے ایک اور دنیا میں منتقل ہو جانا ہے۔

ہاں البتہ انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی حفاظت کرے اور ہمارا یہ عقیدہ ہے ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں بالکل بھی یہ اجازت نہیں ہے کہ ہم اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالیں بلکہ اللہ نے ہم پر واجب قرار دیا ہے کہ ہم اپنی حفاظت کریں شرعی حوالے سے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اس وبا کو معمولی نہ لیں اور اپنے آپ کو اس سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں کیونکہ خدانخواستہ اگر یہ انسان کو لاحق ہوجاتی ہے تو ناصرف یہ اس کے اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصاندہ ہو سکتی ہے انسان اس حوالے سے ناصرف اپنے آپ کا ذمہ دار ہے بلکہ اپنے ارد گرد رہنے والوں، اپنے اپنے خاندان اور متعلقہ افراد کا بھی ذمہ دار ہے لہذا متعلقہ اطراف اور اہل اختصاص اس حوالے سے جو بھی ہدایات دے رہے ہیں ان پر عمل کرنا ہمارے لئے ضروری ہے اور اس کا مقصد اپنی اور دوسرے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔ یہ بات ایک مومن انسان کے اللہ کی تقدیر کو تسلیم کرنے کے متضاد نہیں ہے۔ اسی طرح سے ہمارے اوپر واجب ہے کہ ہم اپنی حفاظت کریں اور ہر ممکن وسائل کے ذریعے سے اپنے آپ کو کو اس وباء سے بچائیں۔

علامہ صافی کا پورا پیغام اس لنک کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے:

https://alkafeel.net/news/index?id=10335&lang=ur
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: